میرے قلم سے


 

کیا کشمیر ڈے پر ہماری یکجہتی  کشمیر کے ساتھ اتنی ہی ہے کے سارا دن پاکستانی میڈیا کشمیریوں پر ہونے والے ظلم کی داستان نشر کرتا رہے اور رات کو وہ ہے میڈیا  اپنے چینلز پر انڈیا کے ڈانس شو انڈیا کے ایوارڈز انڈیا کے کامیڈی شوز اور ڈرامے دیکھا کر مزید یکجہتی کا اظہار کرتا رہے مگر کس سے ؟


اگر امن کی اشا کے تحت یہ  کام کیا جا رہا ہے تو انڈیا کے چینلز پر ہمارے  پروگرام کب نشر کے جائیں گے   کہیں ایسا  تو  نہیں ہے پاکستانی میڈیا بھی ان کالی بھیڑروں  کی  طرح اپنے ہے ملک کی ثقافت  کو چند  پیسوں اور اپنے چینلز کی  رنکنگ  بڑھانے کے چکروں میں  عوام کو گمراہ کر رہا ہے  اسلام کے مخالف کوئی بھی ملک کوئی انسان ہمارا دوست  نہیں ہو سکتا  . آج پاکستانی چینلز پر انڈیا کے ڈرامے کھولے  عام دیکھے جا رہے  اور ہم خاموش  بیٹھ کر اپنی ہے نسلوں کو  خود ہے تباہ کر رہے ہیں
اپنا کلچر تو ہم سے پروموٹ ہوتا نہیں دوسرے  ملک کے کلچر کو ہم کس شان کے ساتھ پروموٹے ہوتے دیکھ بھی رہے ہیں اور سہرا بھی رہیں ہیں  ہم ایسے ہے خاموش  بیٹھیں رہیں گے تو وہ دن بھی دور  نہیں پھر جہاں ہمارے بچے  اپنی ہے  پہچان کے لئے  ہم سے سوال   کر رہے ہوں گے اور ہم انہی انڈیا کے بھیجن گیت  ڈانس شو  اخلاق سے گھرے  ہوے کامیڈی شوز  کے پیچھے  ااپنے بچوں کے سوالوں کے جواب  ڈھونڈھتے پھیریں گے آنکھیں  کھولیے اور  جو ملک ہمنے  ہزارروں  لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل کیا جیو اور آج تک خودکش  دھماکوں کی لپیٹ می نجانے کتنے ہے  معصوم گھرانے تباہ ہوتے  دیکھ  رہیں ہیں  آج تک ہم آزاد ہوتے ہووے بھی  بجلی پانی گیس جیسے بنیادی سہولتوں سے بھی محروم ہوتے جا رہے ہیں  اگر ہم نے اپنے ہے میڈیا کو اپنی ہی ثقافت  تباہ  کرنے سے نہ روکا تو نسلیں  ہماری میڈیا کی کالی  بھیڑوں کی نظر ہو جائے گی ہم نا تو حکومت کے خلاف آواز اٹھا سکے نہ  اپنے  بنیادی تحفظ کے لئے اٹھ سکے نہ اپنی جان و مال  اور  عزتوں کو محفوظ رکہ سکے مگر خدارا اپنی آنے والی نسلوں کو سنوارنے کے لئے  ہے بول  پڑیں انھیں تو اپنے جیسا بےضمیر   نہ بناییں  انھیں تو سیکھا دیں کے ہاں ہم واقعی مسلم ہے اور پاکستان  اسلام کے نام پر قائم ہونے والا  مسلم ملک ہے میڈیا سے لے کر حکومت تک  سب تک اپ کی آواز   جانی  چاییے   بحثیت مسلم اور پاکستانی اپنا کچھ تو فرض ادا کریں ورنہ یہ نہ ہو کے
ہم بھی اسی طوفان  نوح کا شکار ہو کر تباہ ہو جائیں جن میں وو نیک لوگ بھی شامل تھے جو ظلم  اور برائی کو دیکھتے تو تھے مگر آواز  نہیں اٹھاتے تھے . 

 سوچیے ضرور        

عائشہ چوہدری@

About Aisha Chaudhary

A Person Who's Friend of Thousands But Herself Friendless! A Self-Imposed Cursed And A Blessing in Disguise
This entry was posted in Uncategorized. Bookmark the permalink.

Leave a comment